Skip to main content
مرغی کے ہاتھوں میں ہے اب قوم کی تقدیر
ہر انڈہ ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
دیار معیشت میں اپنا مقام پیدا کر
نئی مرغیاں نئے انڈے صبح و شام پیدا کر
ایک ہوں مرغیاں انڈوں کی پاسبانی کیلئیے
بھائی خلیل کے دڑبے سے لے کر تایا اخلاق کے آستانے تک
ھم لائے ھیں پنجرے سے مرغی نکال کر،،
انکے انڈوں کو رکھنا میرے بچو سنبھال کر!!
کھلتا کسی پہ کیوں میری نا اہلی کا معاملہ
انڈوں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے
ایک انڈا جسے تُو گراں سمجھتا ہے
ہزار قرضوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات
(مرغی نامہ)