Ao Tumhe Bataon Mera Tahir Kon Hai

وہ کہہ رہا تھا

میرا طاہر

شہنشاہِ خطابت ہے

لہجے میں زرا دیکھو

اجب سی اک بلاغت ہے

جو اس کا روپ دیکھو تو

ایماں کی حلاوت ہے

جو اس سے بات کرلو تو

دنیا سے بغاوت ہے

وہ مجھ سے کہہ رہا تھاکہ!

ارے تم تو بِکے وے ہو

تمہیں کیامیں سمجھاوں

ُاب کس کام کے تم ہو؟

کہا میں نے بھی پِھر اس سے

کہ سُن

میرا طاہر مجدد ہے

قلندر ہے

خطابت ان کے در کی

اک ادنا سی کرامت ہے

نبیِ پاک کاصدقہ

اِس وقت کی امامت ہے

وہ ایسا بادشاہ ہے جو

درِ زہرا کا نوکر ہے

علی پے جان دیتا ہے

معارف کا سمندر ہے

لرزاں ہیں حاکم بھی

جرات ہے شجاعت ہے

وہ جب بھی بات کرتا ہے

لگے رحمت کا پیکر ہے

اللہ سے میلاتا ہے

دمادم مست قلندر ہے

زمانے یاد رکھیں گے

زمانہ وہ تو آئے گا

ابھی دیکھو جہاں بھی تم

زمانہ اُس کا خوگر ہے

تیرے الفاظ کو چوموں

کہا تو نے بِکائو ہوں

بہت مقبول ہو عاجز

جو وہ کہہ دیں سگِ در ہے