Skip to main content

Posts

Showing posts from February, 2019

A Beautiful Story of Laila Majnu

مجنوں لیلیٰ کے عشق میں بے چین تھا۔ یہ بے چینی بڑھی تو اُس نے اونٹنی پر سوار ہو کر اُسے لیلیٰ کی بستی کی طرف ہانکنا شروع کر دیا۔ وہ لیلیٰ کے تصوّر میں غرق تھا اونٹنی کی مہار پر اُس کی گرفت ڈھیلی پڑی تو اونٹنی نے بجائے لیلیٰ کی بستی کی طرف جانے کے واپس مجنوں کے گھر کا رُخ کر لیا تھا جہاں اِس اونٹنی کا بچّہ تھا۔ اسے اپنے بچّے کی محبت اِس طرف کھینچ لائی تھی۔مجنوں ذرا سا سنبھلا تو اسے معلوم ہُوا کہ وہ تو واپس اپنے گھر پہنچ گیا ہے۔ اُس نے دوبارہ اونٹنی کو لیلیٰ کے گھر کی طرف دوڑایا مگر اِس بار بھی جب وہ بے خودی میں تھا تو اونٹنی کی مہار اِس کے ہاتھوں میں ڈھیلی پڑ گئی تھی اور وہ اِس مرتبہ پھر لیلیٰ کے گھر نہیں بلکہ مجنوں کے گھر کے سامنے کھڑی تھی جس گھر کے اندر اس کا بچّہ تھا۔ایسا کئی بار ہُوا تو مجنوں کو اونٹنی پر غصّہ آ گیا۔ اُس نے اونٹنی سے مخاطب ہو کر کہا: " کمبخت میری لیلیٰ تو آگے ہے اور تیری لیلیٰ تیرا بچّہ یعنی تیری محبت پیچھے یہ محبت مجھے بار بار پیچھے لوٹنے پر مجبور کرتی ہے۔جب کہ میرا عشق اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ میں تجھے لیلیٰ کے گھر تک لے جاؤں۔ مگر اس طرح تو لگتا ہے یہ ع...

The India Pakistan War 2019 - Sarim Noor

بھارت نے ایک بار پھر اپنا شوقِ زور آزمائی رسواکن نتیجے کے ساتھ پورا کر لیا ہے اور  🇵🇰 پاکستان نے ایک مرتبہ پھر ثابت کر دکھایا ہے کہ مومن ہو تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی اور نصرت کو کھینچ لاتی ہے اہل توحید کی شجاعت اور قربانی۔ ایک زمانہ تھاکہ قریش کے لشکر یہود کے سرمائےکے بل بوتے پر پورے عرب کے جنگجوؤں کو ساتھ لے کر آتے اور کبھی بدر کی سیسہ پلائی دیواروں سے ٹکرا کر اور کبھی خندق کی گہرائیوں میں گر کر منہ کی کھاتے یہاں تک کہ خیبر خراب ہوا اور مکہ فتح ہوا۔ بت زمین بوس ہوئے اور بت فروشوں کے مددگار رسواکن ہزیمت کے ساتھ جلاوطن ہوئے۔  اب تاریخ خود کو دہراتی ہے۔ بھارت غرور وگھمنڈ کاشکار ہوکر پاکستان کو نیچا دکھانے کاارمان دل میں لئے جنگ کے شعلے بڑھکاتا ،بڑھکیں مارتااور قسمت آزماتاہے لیکن ہر مرتبہ منہ کی کھاکر دنیا کے لئے عبرت بن جاتاہے۔ غزوہ بدر سے غزوہ ہند تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔  روشنی کی کرنیں ظلمت کاپردہ چاک کرتی رھیں گی۔مایوسی کی تہہ سے شادمانی والے حوصلے ابھرتے رھیں گے۔ اہل ایمان بے سروسامانی کے باوجود طاقت کوخاک چٹاتے رہیں گے۔ توحید کا علم لہ...

Introduction of Gohsa-e-Durood - Lahore

تعارف گوشہ درود مرکز منہاج القرآن لاہور میں واقع یہ سبز رنگ کا گنبد ''مینارۃ الاسلام'' کہلاتا ہے اس کو گوشہ درود کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔۔۔۔یہ روضہ رسولﷺ اور کعبۃاللہ کے بعد دنیا کی واحد جگہ ہے جہاں آقا کریم ﷺ کی بارگاہ میں 24 گھنٹے درود پاک پڑھا جاتا ہے ۔۔۔۔اس کی بنیاد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے دسمبر 2005 میں رکھی تھی ۔۔۔۔پوری دنیا سے لوگ یہاں آتے ہیں . 18 یا 20 افراد 10 روز کے لئے اعتکاف بیٹھے ہیں ان 18 افراد کو 8،8 گھنٹے کی شفٹس میں تقسیم کیا جاتا ہے اور 6 افراد 8 گھنٹے کے لئے اپنی ڈیوٹی اوقات میں درود پاک پڑھتے ہیں اور 8 گھنٹے میں قرآن پاک کے 10 سپارے بھی پڑھتے ہیں.اسی طرح اگلے 8 گھنٹے کے لئے اگلے 6 افراد آجاتے ہیں اور پھر اس کے بعد اگلے 8 گھنٹے کے لئے اگلے 6 افراد آجاتے ہیں اور ایسے 24 گھنٹے میں درود پاک کے ساتھ 1 قرآن پاک کا بھی ختم ہوتا ہے اور یہ سرکل چلتا رہتا ہے ۔ یہ افراد نفلی روزہ رکھتے ہیں اور ان کی سحری افطاری کا انتظام گوشہ درود کی انتظامیہ کی جانب سے ہوتا ہے اور 10 روز کے لئے گوشہ نشینوں کی رہائش کا بھی وسیع انتظام ہوتا ...

Devil doesn't Want to Save Human (Momin)

ایک شخص مسجد میں نماز ادا کرنے کیلئے اندھیری رات میں گھر سے نکلا ، اندھیرے کی وجه سے ٹھوکر لگی اور وه منه کے بل کیچڑ میں گر گیا . کیچڑ سے اٹھ کر وه گھر واپس کیا اور لباس تبدیل کر کے دوبارہ مسجد کی طرف چل دیا . ابھی چند قدم هی چلا تھا کۂ دوبارہ ٹھوکر لگی اور وه دوبارہ کیچڑ میں گر گیا . کیچڑ سے اٹھ کر وه ایک بار پھر گھر واپس گیا اور لباس تبدیل کر کے مسجد جانے کیلئے دوبارہ گھر سے نکل آیا . اپنے گھر کے دروازے پر اسے ایک شخص ملا جو اپنے هاتھ میں ایک روشن چراغ تھامے هوئے تھا . چراغ والا شخص چپ چاپ نمازی کے آگے آگے مسجد کی طرف چل دیا . اس بار چراغ کی روشنی میں نمازی کو مسجد تک پہنچنے میں کسی دشواری کا سامنا نه کرنا پڑا اور وه بخیریت مسجد تک پہنچ گیا . مسجد کے دروازے پر پہنچ کر چراغ والا شخص رک گیا . نمازی اسے وهیں چھوڑ کر مسجد میں داخل هو گیا اور نماز ادا کرنے لگا . نماز سے فارغ هو کر وه مسجد سے باهر آیا تو اس نے دیکھا چراغ والا شخص اس کا منتظر هے تاکہ اسے دوبارہ چراغ کی روشنی میں گھر تک چھوڑ آئے . نمازی نے اس اجنبی سے پوچھا ، آپ کون هیں ؟ اجنبی بولا ، سچ بتاؤں تو...

Who are they lucky people ?

سن 1950 سے 1999 تک میں پیدا ہونے والے خوش نصیب لوگ ہیں کیونکہ ہم وہ آخری لوگ ہیں جنہوں نے مٹی کے بنے گھروں میں بیٹھ کر پریوں کی کہانیاں سنیں۔ ہم وہ آخری لوگ ہیں جنہوں نے بچپن میں محلے کی چھتوں پہ اپنے دوستوں کیساتھ روایتی کھیل کھیلے۔ بارش میں محلے کے دوستوں کے ساتھ سڑکوں پر کرکٹ کھیلی. بسنت کے موسم میں پتنگیں اڑائیں،(گڈے) لٹو بھی چلائے، گلی ڈنڈا بھی کھیلا، ڈیپو گرم بھی کھیلا اور اپنے والدین بہن بھائی اور رشتے داروں کے ساتھ کیرم، لڈو، بھی کھیلا. ہمارے جیسا تو کوئی بھی نہیں ہم وہ آخری لوگ ہیں جنہوں نے محلے کی لڑکیوں کے ساتھ بھی کھیلا جھولے بھی جھولے اور انکی گڑیوں کی شادی میں شرکت بھی کی. ہم وہ آخری لوگ ہیں جنہوں نے لالٹین (بتی)کی روشنی میں کہانیاں بھی پڑھی۔ جنہوں نے اپنے پیاروں کے لئے اپنے احساسات کو خط میں لکھ کر اور کیسٹ میں ریکارڈ کرکے بھیجا۔ ہم وہ آخری لوگ ہیں جنہوں نے ٹاٹوں پر بیٹھ کر پڑھا۔بلکہ گھر سے بوری ، توڑا لے کر سکول جاتے اور اس پر بیٹھتے۔ ہم وہ آخری لوگ ہیں جنہوں نے بیلوں کو ہل چلاتے دیکھا۔ ہم وہ آخری لوگ ہیں...

Cheen Ki Chalakiaan - Sarim Noor

قرض ادا نہ کرسکنے کی پاداش میں چین نے افریقا کے چھوٹے سے ملک زیمبیا کے دارالحکومت لوکاسا میں واقع لوکاسا انٹرنیشنل ائرپورٹ کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے ۔ ♦ اس سے قبل چین زیمبیا میں قرض کے عوض زیمبیا ہی کی قومی براڈ کاسٹنگ کمپنی ZNBC اور بجلی فراہم کرنے والی کمپنی ZESCO کا کنٹرول بھی حاصل کرچکا ہے ♦۔ براعظم افریقہ میں یہ چین کی پہلی پیش قدمی ہے ۔ اس سے قبل چین سری لنکا کی بندرگارہ ہمبنٹوٹا اور تاجکستان کی ایک ہزار مربع کلومیٹر زمین نادہندگی کے جرم میں حاصل کرچکا ہے ۔ ♦زیمبیا براعظم افریقہ کے جنوب میں واقع تقریبا پونے دو کروڑ افراد پر مشتمل ایک چھوٹا سا لینڈ لاکڈ ملک ہے (جس کے پاس کوئی سمندری راستہ نہیں ہے) ۔ جھیلوں، معدنیات اور جنگلات کی دولت سے مالا مال اس ملک نے 1964 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی ۔ ♦ آزادی سے قبل اس کا نام شمالی رہوڈیشیا تھا ۔ اس کی سرحدیں کانگو، تنزانیہ ، موزمبیق، زمبابوے، بوٹسوانا ، نمیبیا اور انگولا سے ملتی ہیں ۔ ♦ بیشتر افریقی ممالک کے برعکس زیمبیا ایک پرامن ملک ہے اور یہاں پر خانہ جنگی کی کوئی صورتحال نہیں ہے ۔ کانگو کے بعد زیمبیا کا افریقی ممالک میں تانبے...

Who is Dr Tahir ul Qadri - Sarim Noor

سوال: اگر کوٸ پوچھے وہ کونسا کام ہے جو 1300 یا 1400 سال میں نہیں ہوا اورشیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب کے ہاتھوں الله پاک نے ابھی کروایا؟ جواب: 1) شیخ الاسلام ڈاکٹرمحمد طاہرالقادری صاحب نے 8 ہزار صفحات پر قرآنی انساٸیکلوپیڈیا لکھ دیا یہ کام اسلام کی ہسٹری میں پہلی بار ہوا ہے۔۔۔ 2) 25 ہزار صفحات پر احادیث کا انساٸیکلوپیڈیا لکھا یہ بھی اسلام کی ہسٹری میں پہلی بار ہوا۔۔۔۔ 3) حضرت مولٰی علی علیہ الاسلام سے مروی 12 ہزار احادیث اکٹھی کر لیں یہ بھی اسلام کی ہسٹری میں پہلی بار ہوا کیونکہ اس سے پہلے پوری دنیا کے عالم یہی سمجھتے تھے کہ حضرت علی سے صرف 500 سے 1 ہزار تک احادیث کی مرویات ہیں۔۔۔۔ 4) قرآن پاک کا اسلام کی ہسٹری میں پہلا ساٸنسی ترجمہ ( ساٸنس کی روشنی میں ) 5) دہشتگردی کے خلاف 800 صفحات پر لکھا فتوٰی اور اسکے حل کیلۓ 23 کتابیں لکھ دیں۔۔۔۔

Aye Mere Quaid Tu Salamat Rahe Ta Qayamat Rahe

اے میرے قائد تو سلامت رہے تا قیامت رہے اس کائنات کی رنگ و بو میں اللہ نے قسم قسم کی مخلوقات خلق کی ہیں اور ہر مخلوق کو کسی خاص صفت کے باعث دوسری مخلوقات پر فضیلت عطا کی ہے۔ ان نمائندہ مخلوقات میں انسان کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ وہ ’’احسن تخلیق‘‘ کا تاج پہن کر اس دنیا میں نمودار ہوا اور اسکی علمی وجاہتوں کو دیکھ کر ملائکہ سجدہ ریز ہوگئے بلاشبہ حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد میں ’’آدمیت‘‘ کے جوہر تو موجود تھے لیکن رفتہ رفتہ ان میں انس و محبت کے جذبات واحساسات بھی داخل ہوگئے اور آدمیت کے جذبہ سے مالا مال ’’آدمی‘‘ انسانیت کے جذبو ں سے رونق افروز ہو کر ’’انسان‘‘ بن گیا۔ آدمی سے انسان بننے میں اس اشرف المخلوقات کو کتنا عرصہ لگا اس کا احاطہ تو سردست ممکن نہیں لیکن آج کے ’’آدمی‘‘ کو ’’انسان‘‘ بننے میں شاید سینکڑوں برس درکار ہونگے۔ ان انسانوں میں ایسے چنیدہ افراد ہوتے ہیں جو خو د بھی منزل آشنا ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی منزل تک پہنچانے کی صلاحیت اور عزم و حوصلہ رکھتے ہیں اور اس پر خطر راہ میں آ کر انہیں اپنے تن، من، دھن کی قربانی بھی دینا پڑے تو وہ اس سے گریز نہیں کرتے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہی بے...

The buffalo of a landlord.- Sarim Noor

کسی زمیندار کی بھینس نے دودھ دینا بند کر دیا ، زمیندار بڑا پریشان ھوا ، اسے ڈاکٹر کے پاس لے کر گیا ، ڈاکے نے ٹیکے لگائے لیکن کوئی فرق نہ پڑا ، تھک ھار کر وہ بھینس کو شاہ جی کے پاس لے گیا ، شاہ جی نے دھونی رمائی ، دم کیا ، پھونک ماری لیکن وہ بھی بے سود رھی بھینس کو کوئی فرق نہ پڑا ۔ اس کے بعد وہ بھینس کو کسی سیانے کے پا س لے گیا ، سیانے نے دیسی ٹوٹکے لگائے لیکن وہ بھی بےکار ثابت ھوئے ، آخر میں زمیندار نے سوچا کہ شاید اس کا کھانا بڑھانے سے مسئلہ ٹھیک ھو جائے تو وہ اسے ماں جی کی خدمت میں لے گیا ، ماں نے خوب کھل بنولہ کھلایا ، پٹھے کھلائے کسی چیز کی کسر نہ چھوڑی لیکن بھینس نے دودھ دینا شروع نہ کیا۔ لاچار ھو کر وہ اسے قصائی کے پاس لے کر جانے لگا کہ یہ اب کسی کام کی نہیں تو چلو ذبح ھی کروا لوں ، راستے میں اسے ایک سائیں ملا۔ سائیں بولا پریشان لگتے ھو ، زمیندار نے اپنی پریشانی بیان کی ، سائیں نے کہا " تم کٹا کہاں باندھتے ھو؟ " ، زمیندوار بولا بھینس کی کھُرلی کے پاس ۔ سائیں نے پوچھا " کٹے کی رسی کتنی لمبی ھے؟ " زمیندار بولا "کافی لمبی ھے" سائیں نے اونچا قہقہہ لگ...