ایک شاگرد نے اپنے استاد سے پوچھا: استاد جی! یہ آخرت میں حساب کتاب کیسے ہوگا؟ استاد نے ذرا سا توقف کیا، پھر اپنی جگہ سے اُٹھے اور سارے شاگردوں میں کچھ پیسے بانٹے انہوں نے پہلے لڑکے کو سو روپے، دوسرے کو پچھتر، تیسرے کو ساٹھ، چوتھے کو پچاس، پانچویں کو پچیس، چھٹے کو دس، ساتویں کو پانچ، اور جس لڑکے نے سوال پوچھا تھا اسے فقط ایک روپیہ دیا۔ شاگرد بلاشبہ استاد کی اس حرکت پر دل گرفتہ اور ملول تھا، اسے اپنی توہین محسوس ہو رہی تھی کہ استاد نے آخر اسے سب سے کمتر اور کم مستحق کیونکر جانا؟ استاد نے مسکراتے ہوئے سب کو دیکھتے ہوئے کہا: سب لڑکوں کو چھٹی، تم سب لوگ جا کر ان پیسوں کو پورا پورا خرچ کرو، اب ہماری ملاقات ہفتے والے دن بستی کے نانبائی کے تنور پر ہوگی۔ ہفتے والے دن سارے طالبعلم نانبائی کے تنور پر پہنچ گئے، جہاں استاد پہلے سے ہی موجود سب کا انتظار کر رہا تھا۔ سب لڑکوں کے آ جانے کے بعد استاد نے انہیں بتایا کہ تم میں ہر ایک اس تنور پر چڑھ کر مجھے اپنے اپنے پیسوں کو کہاں خرچ کیا ہے کا حساب دے گا۔ پہلے والے لڑکے، جسے ایک سو روپے ملے تھے، کو دہکتے تنور کی منڈیر پر چڑھا کر استاد نے پوچھا...
Vlogger | Social Worker | Social Media Activist I'm Sarim Noor and this is my Official Blog.