Coronavirus Vaccine Pakistan

پاکستان میں کون کون سی ویکسین لگائی جا رہی ہے؟
پاکستان میں اس وقت سرکاری سطح پر چین کی تیار کردہ سائنو فارم، کنسائنو اور سائنو ویکس ویکسین لگائی جا رہی ہیں، جب کہ نجی سطح پر روس کی تیار کردہ 'اسپوتنک فائیو' ویکسین لگائے جانے کا عمل جاری ہے۔

پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے 'کوویکس' پروگرام کے تحت برطانیہ کی 'آکسفرڈ یونیورسٹی' کی تیار کردہ 'ایسٹرا زینیکا' ویکسین لگائے جانے کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے اور اطلاعات کے مطابق 40 سال سے زائد عمر والے افراد کو اب ایسٹرا زینیکا ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

1۔سائنو فارم
چین کے ادارے چائنہ نیشنل بائیو ٹیک گروپ کے ماتحت ادارے بیجنگ انسٹیٹیوٹ آف بائیو لوجیکل پروڈکٹس کی تیار کردہ سائنو فارم ویکسین، مردہ وائرس سے تیار کی گئی ہے، جس کی 21 دن کے وقفے سے دو خوراکیں لگائی جاتی ہیں۔

سائنو فارم ویکسین کی آزمائش ارجنٹائن، بحرین، مصر، مراکش، پاکستان، پیرو اور متحدہ عرب امارات کے 60 ہزار سے زائد افراد پر گزشتہ برس دسمبر میں کی گئی تھی۔

عالمی ادارہٴ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق سائنو فارم ویکسین 79 فی صد مؤثر ہے۔ دوسری خوراک پہلی خوراک کے 21 دن بعد لگائی جاتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی طرف سے سائنو فارم ویکسین کو رواں ماہ سات مئی کو بین الاقوامی سطح پر ایمر جنسی صورتِ حال میں استعمال کی جانے والی کرونا ویکسینز کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
2۔سائنو ویک
چینی ادارے سائنو ویک بائیو ٹیک کی تیار کردہ ویکسین کے فیز-تھری ٹرائل برازیل، چلی، انڈونیشیا، فلپائن اور ترکی میں کیے گئے۔

چین کی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق سائنو ویک ویکسین کی شرح افادیت 67 فی صد ہے، جب کہ یہ ویکسین اسپتالوں میں داخل افراد کے لیے 85 فی صد اور وبا کے سبب اموات کے خلاف 80 فی صد کار آمد ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کے مطابق سائنو ویک ویکسین 60 سال سے کم عمر افراد کو کووڈ 19 سے محفوظ رکھنے میں مؤثر ہے۔
سائنو ویک کی دوسری خوراک 28 دن بعد لگائی جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس ویکسین کے سنگین منفی اثرات کے خطرے سے متعلق معلومات کم ہے۔
3۔کنسائنو
چین کی فوج اور تیانجن میں قائم کنسائنو بائیولوجکس کی تیار کردہ کنسائنو ویکسین کی آزمائش کے دوران مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس کی شرح افادیت 65.7 فی صد ہے، جب کہ دیگر ویکسین کے برعکس کنسائنو ویکسین کی صرف ایک خوراک درکار ہوتی ہے۔

کنسائنو ویکسین کے فیز تھری ٹرائلز ارجنٹائن، چلی، میکسیکو، پاکستان، روس اور سعودی عرب کے 40 ہزار افراد پر گزشتہ برس کے آخر میں کیے گئے۔

4۔اسپوتنک-فائیو
روس کے ادارے ‘گیمالیا ریسرچ انسٹیوٹ آف ریسرچ’ کی تیار کردہ اسپوتنک فائیو ویکسین کے ابتدائی آزمائشی نتائج کے مطابق کسی غیر معمولی سائیڈ ایفیکٹس کے بغیر اس کی افادیت 91.6 ہے۔
گزشتہ برس دسمبر میں اسپوتنک فائیو کی روس، ارجنٹائن، بیلارس، ہنگری، سربیا اور متحدہ عرب امارات میں ایمرجنسی استعمال کی اجازت دی گئی تھی۔

ویکسین تیار کرنے والی کمپنی کے مطابق اسپوتنک فائیو دنیا کی ان تین ویکسینز میں سے ایک ہے جس کی شرح افادیت 90 فی صد سے زیادہ ہے۔

5۔ایسٹرا زینیکا
برطانیہ کی ‘آکسفرڈ یونیورسٹی’ کی تیار کردہ ایسٹرا زینیکا ویکسین 62 فی صد مؤثر ہے جس میں مخصوص قسم کی جین شامل ہیں جو کہ انسانی جسم میں پروٹین بناتی ہے، جو کہ کرونا وبا سے محفوظ رکھتی ہے۔

پاکستان میں ایسٹرا زینیکا ویکسین لگائے جانے کا عمل شروع کیے جانے کے بعد اس کے سائیڈ ایفیکٹس سے متعلق سوشل میڈیا پر مختلف پوسٹیں شیئر کی جا رہی ہیں۔ جن میں مذکورہ ویکسین لگوانے کے بعد بلڈ کلوٹس (خون کے لوتھڑے) آنے یا بلیڈنگ کی شکایت کی جا رہی ہیں۔

وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے رواں ہفتے منگل کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں ایسٹرا زینیکا ویکسین سے متعلق افواہوں کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ غلط اور گمراہ کن معلومات ہیں۔
ان کے بقول، پاکستان میں لگائی جانے والی 38 لاکھ افراد میں صرف چار ہزار 329 افراد میں ویکسین کے سائیڈ ایفیکٹس سامنے آئے ہیں، جو کہ نہ ہونے کے برابر ہیں۔

ایسٹرا زینیکا ویکسین کی دوسری خوراک 84 دن بعد لگائی جاتی ہے۔