سوال نمبر 1

داستان نگاری کیا ہے نیز اس کی خصوصات تحریر کیجۓ؟

 

داستان نگاری

داسان نگاری سن 1800 میں کلکتہ شہر میں فورٹ ولیم کالج کا قیام اردو ادب میں داستان گوئی انگاری کے لحاظ سے سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے کہ اس درسگاہ سے ایک منظم اور بامقصد تحریک نے جنم لیا اور باظابطہ طور پر داستان نگاری کا آغاز ہوا۔ جو تقریبا تیس چالیس سال تک جاری رہا- انسویں صدی اک آغاز داستان کے عروج کا زمانہ تھا- اس دور میں اردو ادب میں غیرمعمولی اور غیرفانی تصانیف کا اضافہ ہوا۔ ادبی نقطہ نظرے سے دیکھا جائے تو داستان فن کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتی- یہ حقیقی اور فرضی دونوں قصوں پر مشتمل ہوتی ہے

 

داستان نگاری کی خصوصیات و عناصر

داستان نگاری کی خصوصیات و عناصر مندرجہ ذیل ہیں

مافوق الفطرت واقعات

یہ داستان نگاری کا ایک اہم  مصر ہیں، داستان میں ایسے واقعات تحریر کیے جائی جو انسانی عقل و شعور اور اسان طاقت و اختیار سے باہر ہوں، انسان اپنے افعال و کردار کا اظہار کرسکتا ہو لیکن داستانوں میں انسان کو اسکا اہل دکھایا گیا ہو

 

عشق و محبت پرمبنی

داستانیں عشق اور محبت پرمبنی ہوں، کوئی داستان یا قصہ جو عشق پر مبنی نہ ہو اس میں کردار نگاری ہے لطف دیتی ہے اور قاری بھی غلام دلچسپی کا اظہار کرتا ہے- محبت ایک فطری اور لطیف جذبہ ہے جسکی تسکین قاری بھی لاشعوری طور پرچاہتا ہے-


 

تاریخی جھلک ہو

داستانوں اور قصوں کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں کچھ تاریخی جھلک ملتی ہو، یعنی واقعات کسی شاہی دربار کی سجاوٹ، شاہی رعب و جلال شان و شوکت بیاں کی گئی ہو، ہیرو ہیروین اعلی صفات کے حامل ہو۔


دلچسپی اور تجسس ہو

داستانیں، دلجسپی اور تجسس کی حامل ہوں قاری بات بات چونک اٹھتا ہو اور واقعات سے اسے خوشی اور دلچسپی سے آگے کی جاب لے جاتے ہوں، اس میں نتیجہ جاننے کی جستجو ہو اور قصہ پورا سننے اور پڑھنے کی خواہش ہو

 

اسلوب دلکش اور سادہ ہو

داستانیں وہی اچھی کہلاتی ہیں جن کا اسلوب دلکش اور سادہ ہو، جنکی عبارت سلیس آسان اور جلد سمجھ آنے والی ہو، رسمیں تصنع اور تکلف نہ ہو وہ بلکہ آسان اور روزمرہ کے الفاظ ہوں اور اس میں تاثر ہو-

 

انجام طربیہ ہو

داستانوں میں مرکزی کرداروں کا انجام خوش کن اور بہتر ہو- تقریبا متعدد کرداروں کو اپنی منزل مقصود مل جائے اور وہ اپنے اپنے نصب العین سے ہمکنار ہوجائیں