Last Azaan Hazrat Bilal R.A




حضرت بلال کی آخری اذان جسے ﺳﻦ ﮐﺮ ﭘﻮﺭﺍ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﺭﻭ ﺩﯾﺎ:ﺣﻀﻮﺭ ﷺ ﮐﮯ ﻭﺻﺎﻝ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺑﻼﻝ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ نے قسم کھائی کے میں آج کے بعد، میں اذان نہیں دوں گا "کیونکہ اگر نبی ﷺ کا دیدار نہیں تو اذان بھی نہیں"مدینے میں رہنا مشکل ہوا تو ملک شام چلے گئے. 6 مہینے مدینے لوٹ کر نہیں آئے تو اللہ کے نبی ﷺ خواب میں ملے اور فرمانے لگے.ﺍﮮ ﺑﻼﻝ.. ﯾﮧ ﮐﯿﺎ بے ﻭﻓﺎﺋﯽ؟ ہمارے شہر آنا ہی چھوڑ دیا؟ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺑﻼﻝ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ کو یوں لگا کے آپ ﷺ ابھی حیات ہیں اور بلا رہے ہیں تو آپ نے ﺍﻭﻧﭩﻨﯽ کو تیار کیا، 7دن اور 7رات سوائے نماز اور حاجت کے آپ کہیں نہیں رکے، چل سو چل.. چل سو چل..جیسے ہی ﻣﺪﯾﻨﮧ پہنچے تو شور مچا دیا کہ یا رسول اللہ میں آ گیا یا رسول اللہ میں آ گیا.. آگے دیکھا تو قبر مبارک، آپ ﷺ تو تھے نہیں تو غش کھا کر قبر پر گر گئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ ﷺ میں تو آ گیا آپ کہاں چلے گئے..؟؟ﻣﺪﯾﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺧﺒﺮ آگ کی طرح ﭘﮭﯿﻞ ﮔﺌﯽ ﮐﮧ ﻣﺆﺫﻥِ ﺭﺳﻮﻝ ﺣﻀﺮﺕ ﺑﻼﻝ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ واپس مدینہ تشریف لے آئے ﮨﯿﮟ.نماز کا وقت آ گیا اور سارے مدینے والوں کی خواہش کے آج حضرت بلال اذان دے لیکن سب کو پتا ہے کہ بلال قسم کھا چکا ہے کے اذان نہیں دوں گا تو صحابہ کرام نے حضرت حسن اور حضرت حسین سے درخواست کی کے آپ گوشہ رسول ہو، آج آپ دونوں بلال سے کہو کہ اذان دے تو بلال آپ دونوں کی رد نہیں کرئے گا. تو یہ دونوں بھائی حضرت بلال کے پاس گئے اور جا کر کہنے لگے..چچا..!! آپ سے ایک گزارش ہے..؟؟حضرت بلال نے کہا.. کہو بچو..!! تم پر تو جان بھی قربان ہے..تو وہ دونوں کہنے لگے کہ آپ ہمارے نانا کے لیے اذان دیا کرتے تھے نا..؟؟ کہا ہاں دیا کرتا تھا.. تو وہ کہنے لگے آج ایک بار ہمارے لیے بھی اذان دے دو...تو حضرت بلال کا دل پسج گیا کہنے لگے ٹھیک ہے بیٹا، آج میں اذان دوں گا تو وہ انصاری عورت کی چھت پر چڑھے کانوں میں انگلیاں دیں بس اتنا ہی کہنا تھا کہ "اللہ اکبر اللہ اکبر" اور سارے مدینے میں کہرام مچ گیا... عورتیں، جوان، مرد، بوڑھے روتے ہوئے ننگے سر ننگے پاؤں چیختے چلاتے گھروں سے باہر نکل آئے کیونکہ آج بلال اذان دے رہا ہے، سب کو زمانہ نبوت یاد آ گیا اور مسجد نبوی بھر گئی..یہ کون تھا؟ یہ بلال تھا..!! جس کے پاس کوئی ڈگری نہیں تھی، کوئی عہدہ بھی نہیں تھا، مال و دولت بھی نہیں تھا، شکل و صورت بھی نہیں تھی، حسب نسب بھی نہیں تھا تو آپ کے پاس کیا تھا؟آپ کے پاس صرف و صرف غلامی رسول ﷺ تھی اور محمدی ٹپھا تھا.