میں نے اس تصویر کو پہلی بار دیکھا تو روایتی انداز میں نظر انداز کر دیا ، تھوڑی دیر بعد خیال آیا کہ یہ تصویر اتنی آسانی سے نظر انداز کیے جانے کے قابل تو نہ تھی ،
درد ___ حقوق ___ محبت ___ لمحہ فکریہ …!!
چند روپے کمانے والا یہ مفلوک الحال بچہ ان ارب پتیوں سے ہزار درجہ بہتر ہے جو فائیو اسٹار ہوٹلوں میں کھانا کھانے جاتے ہیں. تو ان کے بھوکے ملازمین منہ دوسری جانب کیے اُن کے مٹکے جیسے پیٹ بھرنے کا انتظار کرتے ہیں اور اس دوران ان کی پلیٹوں سے اٹھنے والی اشتہا انگیز خوشبوئیں اُن کے کمر سے لگے پیٹوں پر ستم ڈھاتی ہیں ، یہ بچہ ان سیٹھوں سے بھی ہزار درجہ بہتر ہے جن کی شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں موٹے چاولوں کی بدمزا بریانی اور تیز نمک والی چند قورمے کی دیگیں بطورِ خاص ڈرائیوروں اور دوسرے ملازمین کا پیٹ بھرنے کے لیے تیار کروائی جاتی ہیں ۔۔۔۔۔۔
اس بچے کو کم از کم اپنے اس بے زبان ملازم بندر کا احساس تو ہے