Skip to main content

Posts

Jab Nahaana Kuffur Samjha Jata Tha

یورپ میں نہانا کفر سمجھا جاتا تھا،یورپ کے لوگوں سے سخت بدبو آتی تھی! روس کے بادشاہ قیصر کی جانب سے فرانس کے بادشاہ لوئیس چہاردہم کے پاس بھیجے گئے نمائندے نے کہا کہ ” فرانس کے بادشاہ کی بدبو کسی بھی درندے کی بدبو سے زیادہ متعفن ہے”، اس کی ایک لونڈی تھی جس کا نام” مونٹیاسبام” تھا جو بادشاہ کی بدبو سے بچنے کے لیے اپنے اوپر خوشبو ڈالتی تھی۔ دوسرطرف خود روسی بھی صفائی پسند نہیں تھے، مشہور سیاح ابن فضلان نے لکھا ہے کہ ” روس کا بادشاہ قیصر پیشاب آنے پر مہمانوں کے سامنے ہی شاہی محل کی دیوار پر پیشاب کرتا ہے ، چھو ٹے اور بڑے پیشاب دونوں کے بعد کوئی استنجا نہیں کرتا، ایسی گندی مخلوق میں نہیں دیکھی”۔ اندلس میں لاکھوں مسلمانوں کو قتل کرنے والی ملکہ” ایزا بیلا” ساری بیلا” ساری زندگی میں صرف دو بار نہائی،اس نے مسلمانوں کے بنائے ہوئے تمام حماموں کو گرادیا۔اسپین کے بادشاہ “فلیپ دوم” نے اپنے ملک میں نہانے پر مکمل پابندی لگا رکھی تھی، اس کی بیٹی ایزا بیل دوئم نے قسم کھائی تھی کہ شہروں کا محاصرہ ختم ہونے تک داخلی لباس بھی تبدیل نہیں کرے گی اور محاصرہ ختم ہونے میں تین سال لگے،اسی سبب سے وہ مرگئی...

Beautiful Story of Hazrat Hizar (A.S) and Sultan Mahmood Ghaznavi

سلطان محمود غزنوی کا دربار لگا ھوا تھا. دربار  میں ہزاروں افراد شریک تھے جن میں اولیاء قطب اور ابدال بھی تھے۔ سلطان محمود نے سب کو مخاطب کر کے کہا کوئی شخص مجھے حضرت خضر علیہ السلام کی زیارت کرا سکتا ہے.. سب خاموش رہے دربار میں بیٹھا اک غریب دیہاتی کھڑا ہوا اور کہا میں زیارت کرا سکتا ہوں .سلطان نے شرائط پوچھی تو عرض کرنے لگا 6 ماہ دریا کے کنارے چلہ کاٹنا ہو گا لیکن میں اک غریب آدمی ہوں میرے گھر کا خرچا آپ کو اٹھانا ہو گا . سلطان نے شرط منظور کر لی  اس شخص کو چلہ کے لیے بھج دیا گیا اور گھر کا خرچہ بادشاہ کے ذمے ہو گیا. 6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان نے اس شخص کو دربار میں حاضر کیا اور پوچھا تو دیہاتی کہنے لگا حضور کچھ وظائف الٹے ہو گئے ہیں لہٰذا 6 ماہ مزید  لگیں گے. مزید 6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان محمود کے دربار میں اس شخص کو دوبارہ پیش کیا گیا تو بادشاہ نے پوچھا میرے کام کا کیا ہوا.... ؟ یہ بات سن کے دیہاتی کہنے لگا بادشاہ سلامت کہاں میں گنہگار اور کہاں  حضرت خضر علیہ السلام میں نے آپ سے جھوٹ بولا .... میرے گھر کا خرچا پورا نہیں ہو رہا تھا بچے بھوک سے مر رہے تھے ا...

Letter of Kulsoom Nawaz

:عالم ارواع سے بیگم کلثوم کا میاں نواز شریف کے نام پہلا خط باؤ جی، میں ِخیریت سے پہنچ آئی ہوں ۔اور آپ کی جدائی شدت سے محسوس ہو رہی ہے۔روانگی پر پٹواریوں کا خلوص بہت یاد آتا ہے کہ کس طرح انہوں نے میری تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملا دیے ، اور میں خود اپنی ان تعریفوں سے ناواقف رہی ۔میں آپ کی جان بخشی کے لیئے مشرف کے ِخلاف نکلی تھی، اور مجھے مادر جمہوریت بنا دیا ۔ بہرحال مجھے آچھا لگا۔ یہاں آتے ساتھ ہی فرشتوں نے منی ٹریل مانگنی شروع کر دی۔ میں نے کہا کہ منی ٹریل بابو جی کے پاس ہے اور وہ میرے پیچھے آ رہے ہیں ۔ بڑی مشکل سے مہلت ملی ہے۔ یہاں آپ کے وکلاء کی کمی بہت محسوس ہوئی ہے کہ کس طرح سیدھے سادے کرپشن کے کیس کو الجھا دیا تھا۔ شاید یہاں بھی میری مدد ہو جاتی ۔ یہاں کاُفی لوگوں سے میری ملاقاتیں ہوئی ہیں، جن میں آپ کے والد میاں شریف، جرنل ضیاء الحق ، بےنظیر بھٹو، ماڈل ٹاؤن کے شہداء اور وہ تمام لوگ بھی مل رہے ہیں، جنہیں آپ نے پوری زندگی گمراہ کیا ۔ فرشتے کہہ رہے تھے کہ نوازشریف نے پاکستانی قوم کو شیطان سے زیادہ گمراہ کیا ہے ۔ بہرحال ، تمام متاثرین آپ پر لعنت بھیج رہے ہیں ۔ خصوصی طور ...

Aik Aalim-e-Deen Imamat ki Nokri Se Bezaar Kiu?

ﻣﻮﻟﻮﯼ ﺻﺎﺣﺐ 44 ﺳﺎﻝ ﺳﮯ ﺍﺱ ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﻣﺎﻣﺖ ﮐﮯ ﻓﺮ ﺍ ﺋﺾ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﺩﮮ ﺭﻫﮯ ﺗﮭﮯ ، ﺍﺱ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﯾﮧ ﻓﺮﺍئض 27 ﺳﺎﻝ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﺩﯾﺘﮯ ﺭﻫﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﺣﯿﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﻮ ﺟﻮ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺳﮯ ﻓﺎﺭﻍ ﮨﻮﮰ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﯽ ﺫﻣﮧ ﺩﺍﺭﯼ ﺳﻮﻧﭗ ﮐﺮ ﮐﭽﮫ ﻋﺮﺻﮧ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﺭﮦ ﮐﺮ ﺩﺍﻋﯽ ﺍﺟﻞ ﮨﻮﮰ ، ﺍﺏ ﭘﮭﺮ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﻭﮨﯽ ﺻﻮﺭﺗﺤﺎﻝ ﮬﮯ ﻣﮕﺮ ﺣﺎﻓﻆ ﺻﺎﺣﺐ ﻣﺴﺠﺪ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺎﻣﻼﺕ ﻣﺴﺠﺪ ﺳﮯ ﮐﻮﺳﻮﮞ ﺩﻭﺭ ﺭﮨﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ، ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺻﺤﺖ ﮐﮯ ﻟﺤﺎﻅ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻣﯿﺪ ﺑﺎﻗﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﻨﮯ ﻟﮕﯽ ، ﻣﮕﺮ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺣﺎﻓﻆ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﻣﻼﺕ ﺳﮯﺩﻭﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﭘﺮ ﻏﻢ ﮐﮭﺎ ﺋﮯ ﺟﺎ ﺭﮨﺎﺗﮭﺎ ، ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺗﮩﯿﮧ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ ﮐﮧ ﺁﺝ ﺟﯿﺴﮯ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺍ ، ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﻮ ،ﺍﺱ ﺗﯿﺴﺮﯼ ﭘﯿﮍھیﻧﺴﻞ ﮐﻮ ﺩﯾﻦ ﮐﯽ ﺫﻣﮧ ﺩﺍﺭﯼ ،ﻣﺴﺠﺪ ﮐﯽ ﺫﻣﮧ ﺩﺍﺭﯼ ﭘﺮ ﺭﺍﺿﯽ ﮐﺮ ﮐﮯھی ﭼﮭﻮﮌﻭﮞ ﮔﺎ ، ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺑﯿﭩﺎ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﺍﺑﻮ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺁﺝ ﻣﻌﻤﻮﻝ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻓﺮﻭﭦ ﺍﻭﺭ ﺟﻮﺱ ﻟﮯﮐﺮ ﮔﮭﺮ ﺁﺗﺎ ﮬﮯ ، ﮔﮭﺮ ﭘﮩﻨﭻ ﮐﺮ ﺣﺎﻓﻆﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﻓﺮﻭﭦ ﮐﻮ ﺩﮬﻮ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﻮ ﮐﮭﻼﯾﺎ ، ﺩﻭﺍ ﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﺣﺴﺐ ﺭﻭﭨﯿﻦ ﺩﯼ ، ﻣﻮﻟﻮﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺣﺴﺐ ﺭﻭﭨﯿﻦ ﺣﺎﻓﻆ ﺻﺎﺣﺐ(بیٹے) ﮐﻮ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﺩﯼ، ﻋﺼﺮ ﺳﮯ ﺭﺍﺕ ﺑﻌﺪ ﻧﻤﺎﺯ ﻋک ﺗﮏ ﻣﻮﻟﻮﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺟ...

Organized Biggest Youth Rally on 14 August

اللہ و اسکے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے کہ رب تبارک و تعالی نے مجھے بھی خدمت دین کے لیے چنا اور منہاج القرآن کا ایک ادنی سا سپاہی بنایا اور سب سے بڑھ کر اس بات کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے منہاج یوتھ لیگ کراچی کی ایک نوکری ایک ذمہ دارای کے لئے بھی منتخب کیا,  میں زندگی  بھر بھی اگر رات دن مسلسل خدمت کرتا رہوں تو بھی اسکا حق ادا نہیں کرسکتا مگر رب تبارک و تعالٰی کی رحمت و اسکے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی نظر کرم کے طفیل ابھی ذمہ داری ملے چند ماہ ہی ہوئے تھے کہ منہاج یوتھ لیگ کی کراچی میں موجود 44صوبائی حلقاجات میں سے 30 صوبائی حلقہ جات میں تنظیمات بن گئی, ابھی تنظیمات بنانے کی مصروفیات میں ہی لگے تھے کہ پے در پے ایونٹس بھی آنا شروع ہوگئے جس میں سے بڑے ایونٹس میں سب سے پہلے مجدد رواں صدی قائد انقلاب  حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب کی سالگرہ کا موقع آیا تو کراچی میں یوتھ لیگ کے تحت ایک مرکزی اور 6ڈسٹرکٹ میں شاندار پروگرام کا انعقاد کیا گیا, مرکزی یوتھ پارلیمنٹ لاہور میں کراچی سے پہلی بار 6 ذمہ داران ن...

Koi Kisi ka Hamesha Saath Nahi Deta.

"مجھ سے محبت کے دعویدار ہی ایک دن مجھے بھی زمین بوس کر آئینگے" پچھلی شام کی بات ہے کہ میرے پاس ایک کال آئی اور مجھے اطلاع دی گئی کہ میرے پیارے کزن، بچپن کے دوست کو اللہ تعالی نے ایک بہت معصوم سا بہت پیارا سا بیٹا عطا کیا ہے لیکن ساتھ ہی بری خبر یہ دی کہ اس معصوم بچے نے اس دنیا میں آنکھ ہی نہیں کھولی۔ میں یہ خبر سنتے ہی امی جان کو لیکر کزن کے گھر پہنچا تو دیکھا کہ اس معصوم سے بچے کو کفن میں لپیٹ رکھا ہے، کفن کھول کر جب اس کا چہرہ دیکھا تو بہت ہی پیارا اور خوبصورت بچہ تھا لیکن اللہ کو جو منظور تھا اس میں ہم کر بھی کیا کرستکے تھے۔ تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ آواز آئی کہ چلو قبرستان لے چلتے ہیں اور بچے کے باپ یعنی میرے کزن نے بچہ کی لاش کو گود میں لیا اور ہم قبرستان کی طرف چل پڑے۔ قبرستان جانے کہ بعد قبرستان میں جگہ ڈھونڈنے لگے چونکہ قبرستان بہت چھوٹا سا تھا تو جگہ ڈھونڈنے میں تھوڑا وقت لگ گیا اور آخرکار قبرستان کے ایک کونے میں جگہ نظر آئی تو وہاں میرے انکل نے قبر کھودنا شروع کی اور دیکھتے ہی دیکھتے قبر مکمل کھود لی اور میرے ہے سامنے اس معصوم بچے کو اس کے دادا جان نے...

Sarim Noor Attended Itikaf City 2018

The Itikaf is the annual ten day seclusion which takes place in the last ten days of the Holy Month of Ramadhan. This practice is optional for Muslims and can be performed alone or collectively. It is an advance form of self purification and spiritual uplift which takes the performer into a domain which is not in the scope of fasting which is a lower form of this spiritual venture. Collective Itikaf is performed all over the world with the most famous venues being the Masjid al-Haram in Makkah and Masjid Nabavi in Madinah. The collective Itikaf is the Sunnah of the Prophet (SAW) and holds higher reward and benefit. The collective Itikaf performed by the Holy Prophet SAW in Masjid Nabavi with the Sahabah was a unique spiritual training camp which consisted of the Holy prophet (SAW) lecturing, teaching and practically training the Sahabah with special regards to gaining a high spiritual status. The Collective Itikafs present in the world today, are only considered to be collective d...