Letter of Kulsoom Nawaz

:عالم ارواع سے بیگم کلثوم کا میاں نواز شریف کے نام پہلا خط


باؤ جی،

میں ِخیریت سے پہنچ آئی ہوں ۔اور آپ کی جدائی شدت سے محسوس ہو رہی ہے۔روانگی پر پٹواریوں کا خلوص بہت یاد آتا ہے کہ کس طرح انہوں نے میری تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملا دیے ، اور میں خود اپنی ان تعریفوں سے ناواقف رہی ۔میں آپ کی جان بخشی کے لیئے مشرف کے ِخلاف نکلی تھی، اور مجھے مادر جمہوریت بنا دیا ۔ بہرحال مجھے آچھا لگا۔ یہاں آتے ساتھ ہی فرشتوں نے منی ٹریل مانگنی شروع کر دی۔ میں نے کہا کہ منی ٹریل بابو جی کے پاس ہے اور وہ میرے پیچھے آ رہے ہیں ۔ بڑی مشکل سے مہلت ملی ہے۔ یہاں آپ کے وکلاء کی کمی بہت محسوس ہوئی ہے کہ کس طرح سیدھے سادے کرپشن کے کیس کو الجھا دیا تھا۔ شاید یہاں بھی میری مدد ہو جاتی ۔ یہاں کاُفی لوگوں سے میری ملاقاتیں ہوئی ہیں، جن میں آپ کے والد میاں شریف، جرنل ضیاء الحق ، بےنظیر بھٹو، ماڈل ٹاؤن کے شہداء اور وہ تمام لوگ بھی مل رہے ہیں، جنہیں آپ نے پوری زندگی گمراہ کیا ۔ فرشتے کہہ رہے تھے کہ نوازشریف نے پاکستانی قوم کو شیطان سے زیادہ گمراہ کیا ہے ۔ بہرحال ، تمام متاثرین آپ پر لعنت بھیج رہے ہیں ۔ خصوصی طور پر جرنل ضیاء الحق کا پیغام تھا کہ بابو جی کو کہنا کہ لعنتی کردار ، تم نے مجھے ِاور میرے ادارے کو خلائی مخلوق کہنا شروع کر دیا ہے۔ سسر صاحب بھی سخت خفا ہیں البتہ اپنے پوتوں پر بہت خوش ہیں کہ کس طرح انہوں نے آپ کی عزت کا جنازہ نکالا ۔مجھے افسوس ہے کہ میری اولاد نے میرا قبرستان تک بھی ساتھ نہی دیا ۔ پوری زندگی میں نے اور آپ نے حرام کمائی سے ان نمک حراموں کی پرورش کی، مگر آپنی جان بچانے کے لیے بے وفائی کر گئے ۔ کل بےنظیر سے مختصر ملاقات ہوئی تھی، آصف کی جدائی میں بہت رو رہی تھی ، وہ بھی کہہ رہی تھی، ڈاکو اتنے پیسوں کا کیا کرے گا؟؟ یہاں پاکستانی کرنسی کوئی قبول نہیں کرتا ۔ ایک تو ماڈل ٹاؤن کے شہداء میرا پیچھا نہیں چھوڑ رہے۔ جہاں جاتی ہوں ، پتھراؤ شروع کر دیتے ہیں۔ بڑی مشکل سے شہباز پر الزام لگا کر جان بچاتی ہوں ۔ بہرحال ، مجھے شہباز پر بہت دکھ ہے کہ اس نے آپ کو گھیر کر اڈیالہ کی جیل میں پہنچا دیا ۔ لندن سے جب آپ اور مریم روانہ ہو رہے تھے ، تو میں نے آپ کو بہت روکنے کی کوشش کی، جب آپ بابو جی، بابوجی، آنکھیں کھولو۔۔، پکار رہے تھے۔ میں نے تو آنکھیں نہیں کھولیں مگر پاکستانی قوم نے آنکھیں کھول کر آپ کو الیکشن سے باہر کردیا ۔ میں نے بہت بار آپ کو سمجھایا تھا کہ آپ لیڈر نہیں ہیں۔ جرنل ضیاء الحق کی مہربانی سے آپ یہاں تک پہنچ گئے ، ورنہ آپ تو چپڑاسی بھی نہیں لگ سکتے تھے۔ آپ نے میری باتوں پر عمل نہیں کیا اور شہباز شریف کے دھوکے میں آ گئے کہ پاکستانی عوام آپ کو نیلسن منڈیلا بنا دے گی ۔ ائرپورٹ پر جو استقبال اس نے آپکا کیا تھا، وہ یاد ہی ہوگا،۔برحال اس نے برادران یوسف والا کردار ادا کیا ہے۔ مریم پر میں سخت خفا ہوں، اس بیغیرت نے جوانی میں صفدر کے ساتھ ہماری عزت کا جنازہ نکالا ، اور ہمارے بڑھاپے میں ہماری سیاست کا۔۔۔۔جنازے والی آپکی تصویریں دیکھتے ہوئے ایک آس سی بندھ گئی ہے کہ ہماری ان شاءاللہ جلدی ملاقات ہو گی ۔ دو مہینے کی جیل نے آپ کی تو شکل بیمار کتے جیسی کر دی ہے۔ بہرحال ، جیسی کرنی ویسی بھرنی ۔ اب بھی وقت ہے آپ قوم سے معافی مانگ لیں اور لوٹی ہوئی رقم واپس کر دیں، کیونکہ اولاد اس حرام کمائی کی وجہ سے آپ کا جنازہ بھی نہیں پڑھے گی۔پٹواریوں پر میں بہت خوش ہوں کہ وہ آپ کے جھوٹوں پر مکمل ایمان رکھتے ہیں۔ لیکن ایک بات کا خیال رکھنا بابوجی، نادان دوست سے عقلمند دشمن اچھا ہوتا ہے۔ کہیں پٹواری آپ کو منڈیلا بنانے کے چکروں میں مروا ہی نہ دیں۔ اپنا اخروٹی دماغ استعمال کر کے این آر او لے لیں۔ جس طرح مشرف سے ڈیل کی تھی ۔ میں ہاتھ جوڑ کے کہتی ہوں، عزت بچانے کے لیے حرام کمائی واپس کر دیں ۔مگر کیا کیا جائے آپ نے تو عزت بیچ کر ہی حرام مال اکٹھا کیا تھا۔ بابو جی، اب اجازت چاہوں گی۔ منی ٹریل والے فرشتے دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں ۔ مجھے پوری امید ہے آگر اپ اپنی ھٹ دھرمی پر قائم ریے تو پھر ھماری جلدی ملاقات ہو گی ، بابو جی ۔۔۔ فقط پٹواریوں کی... اماں کلثوم*