Why Mufti Muneeb ur Rehman Silent On Saniha e Model Town Issue?

 کاش:-

مفتی منیب الرحمن صاحب

محترم سید حسین الدین شاہ صاحب

اس طرح کی ایک پریس کانفرنس سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء اور ان کے لواحقین کے لیے بھی کرتے

کیونکہ

سنا ہے ان کے لیڈر نے بھی تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے لیے جنگ لڑی تھی

سنا ہے ان پر بھی حکومت کے گماشتوں نے بیدردی سے گولیاں برسائی تھیں

سنا ہے وہ بھی کلمہ گو مسلمان تھے

سنا ہے وہ بھی درودی تھے

سنا ہے وہ بھی یارسول اللہ ﷺ کا نعرہ لگاتے تھے

سنا ہے تب بھی علمائے کرام کو ہتھکڑیاں پہنا کر گرفتار کیا گیا تھا

سنا ہے تب بھی سفید داڑھیوں کو انہیں کے خون سے رنگین کیا گیا تھا

سنا ہے تب بھی چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال ہوا تھا

سنا ہے تب تو اَغثنی یارسول اللہ ﷺ پکارتی قوم کی باپردہ بیٹیوں کے منہ اور پیٹوں میں گولیاں بھی اتاری گئی تھیں اور ان سمیت پیٹ میں موجود ننھی جانوں کا خون بھی کیا گیا تھا.

تب غیرتِ مسلک ودین اور محراب و منبر کہاں تھی

لیکن کیا کریں مفتی صاحب کی شاید یہ مجبوری ہوکہ

تب جانوں کا نزرانہ پیش کرنے والے شہداء و لواحقین متحدہ تنظیمات المدارس کا حصہ نہ تھے اور اس وجہ سے ان کا اہلسنت اور مسلمان ہونا مشکوک تھا

یا پھر اور کئی مجبوریاں

اپنی اپنی دکان چمکائیں گے تو یہی حشر ہوگا بلکہ اس سے بھی بدتر