جماعت ھو چکی تھی اور امام مسجد بابا مہر علی اپنی روٹین کے مطابق درس دینے کے لئے تیار تھے۔ سارے نمازی اپنی آنکھوں کے ساتھ ساتھ اپنے کان بھی ان کی طرف لگا چکے تھے۔ ان کے درس میں یہ خصوصیت پائی جاتی تھی کہ کوئی بندہ انکی طرف سے اپنی توجہ ادھر ادھر نہیں کر پاتا تھا. بچے، بوڑھے اور ھم نوجوان طبقہ، سب ھی ان کی طرف ہمہ تن گوش ھو چکے تھے۔ سب کو سکتے کی سی حالت میں دیکھ کے بابا جی سمجھ گئے کہ اب عوام ان کی توقع کے عین مطابق تیار ھو چکی ھے تو سب سے گویا ھوئے. "شیطان کب تک انسان کو دھوکا دیتا رھتا ھے؟" سب ان کے اس سوال پہ چونک پڑے اور انکی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگے. سب کو چپ دیکھ کے کہنے لگے، "شیطان انسان کے آخری سانس تک اسی کوشش میں ھوتا ھے کہ اسکا ایمان سلب ھو جائے اور یہ جہنم میں چلا جائے، یعنی شیطان انسان کے آخری سانس تک اسکو دھوکا دیتا رھتا ھے کہ کہیں اسکی بخشش نہ ھو جائے اور میں رب کریم سے کیے گئے چیلنج میں ناکام نہ جاؤں۔ پر جب بندہ فوت ھو جاتا ھے تو شیطان اس سے ہٹ جاتا ھے کہ اب اس مرے ھوئے سے کیا دھوکا کرنا.. اسکے بعد پتہ ھے بندے کے ساتھ کون دھوکا اور دغا کرتا ھے؟...
Vlogger | Social Worker | Social Media Activist I'm Sarim Noor and this is my Official Blog.