وہ 31 مارچ کا دن تھا جب پانچویں کلاس کے نتیجے کا اعلان ہونے والا تھا — بچے سکول کے میدان میں رزلٹ کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے — حمد و ثناء کے بعد پرنسپل صاحب نے رزلٹ کا باقاعدہ آغاز کیا — اساتذہ کو یقین تھا کہ ھر سال کی طرح اس سال بھی اسکول میں پہلی پوزیشن محمد طاھر کی ہو گیمگر نتیجہ اس کے برعکس تھا —شہر جھنگ کے سب سے بڑے جاگیردار گھرانے کے چشم و چراغ پرویز عارف — جو کہ دو پیپرز میں بھی غیرحاضر تھا — نے پہلی پوزیشن حاصل کی تھی — نتیجے کا اعلان سن کر اساتذہ بھی خاصے حیران تھے مگر ” اندر کی بات ” سمجھ چکے تھے —گھر پہنچنے تک طاھر کی گال پر آنسوؤں کے ننھے ننھے مٹی ٹمٹما رہے تھے — ماں نے وجہ پوچھی تو خاصے غصے سے کہا،” اماں! میں یہ نظام نھیں چلنے دوں گا — “یہ وہی طاھر القادری ہے کہ جو عدل و انصاف کے قاتل اسی ” جاگیردارانہ نظام ” کا قلع قمع کرنے کے لئے 46 دن سے ھزاروں پاکستانیوں کے سنگ اسلام آباد کی سڑکوں پر بیٹھا ہے —نہ سمٹنے والی خواہشات جب اختیار اور طاقت کیساتھ یکجا ہونے لگتی ہیں تو خلق خدا پابندیوں کے شکنجے میں جکڑی جاتی ہیں — پاکستان کی تاریخ رہی ہے کہ حکمرانوں کی عیاشیوں کا ...
Vlogger | Social Worker | Social Media Activist I'm Sarim Noor and this is my Official Blog.